• Welcome to Pakistani Cinema Archive, this site contains Archives of Pakistani Cinema Blog from Year 2010 to 2017. To visit the Pakistani Cinema website Kindly click below


    www.pakistanicinema.net

    Tuesday 23 September 2014

    سپائی تھرلر ’O21‘ عیدالاضحیٰ پر



    آپریشن 021‘ پاکستان میں بننے والی پہلی جاسوسی فلم یا ’سپائی تھرلر‘ فلم ہے جو 
    عیدالاضحیٰ کے موقع پر نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔

    اتوار کی شام کراچی میں آپریشن 021 کے پریس شو کے دوران دکھائے جانے والے ٹریلر اور ابتدائی سات منٹ کی فلم دیکھنے والے فلمی صنعت اور میڈیا کے لوگوں کی رائے میں فلم نہ تو پاکستانی ٹائپ کی ہے اور نہ ہی بالی وڈ ٹائپ کی۔ بلکہ اسے ہالی وڈ ٹائپ کی فلم کہا جا سکتا ہے۔

    اسی طرح کے خیالات کا اظہار فلم کی پروڈیوسر زیبا بختیار، ان کے بیٹے اذان سمیع خان اور ڈائریکٹر جمشید محمود جامی نے بھی کیا۔
    اس فلم میں اداکار شان شاہد نے مرکزی کردار ادا کیا ہے
    فلم کے دیگر اداکاروں میں شمعون عباسی، آمنہ شیخ، ایوب کھوسو، حمید شیخ، تطمین القلب، ایاز سموں، گوہر رشید، بلال اشرف، اینڈی ہائنز، جو ٹون، جیمس ہالٹ، عبداللہ غزنوی اور دانیال راحیل شامل ہیں۔

    فلم کی کہانی افغانستان میں ممکنہ طور پر مل سکنے والی تین کھرب ڈالر مالیت کی معدنیات 
    اور پاکستان میں نیٹو ٹرالروں اور ٹینکروں پر ہونے والے حملوں کے گرد گھومتی ہے۔
    افغانستان میں مذکورہ معدنیات کا ہونا فکشن نہیں ہے۔جمشید محمود جامی

    امریکی ذرائع افغانستان میں سونے، لیتھیم، لوہے، تانبے، کوبالٹ اور دیگر معدنیات کے بڑے ذخائر کے موجود ہونے کی تصدیق کر چکے ہیں۔
    یہ فلم کئی سال پہلے شروع ہوئی تھی اور اس کا سابقہ نام ’ایکٹورشنسٹ‘ تھا اور اس کے ڈائریکٹر آسٹریلین نژاد سمر نکس تھے۔

    فلم لمبی ہوتی گئی اور سمر نکس کے لیے ویزے کے مسائل پیدا ہو گئے، جس کی وجہ سے انھیں واپس جانا پڑا اور ان کا کام جامی کے حصے میں آ گیا۔

    جامی کے آتے ہی کہانی پر نئے سرے سے غور ہوا، کچھ تبدیلیاں آئیں۔ فلم کی شوٹنگ شروع ہوئی تو مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کرنے والی فلم ’وار‘ آ گئی۔

    مماثلت محسوس ہو سکنے والی کچھ باتوں کو دور کرنے کے لیے کہانی میں مزید تبدیلیاں کی گئیں۔

    فلم کے ڈائریکٹر جامی کے مطابق: ’ہم نے نئے انداز سے سوچنا شروع کیا اور فیصلہ کیا کہ فلم کو نئے سرے سے لکھا جائے۔ 60 فی صد کے لگ بھگ فلم پھر سے بنائی گئی۔
    اب جو فلم او ٹو ون 021 ہے۔ اس کی کہانی کے مطابق ایک افغانی عبداللہ (ایوب کھوسو) محسوس کرتا ہے کہ کھربوں ڈالر کی معدنیات کی دریافت کے بعد 30 سال کی جنگ کا شکار اس کا ملک ایک اور جنگ کا نشانہ بننے والا ہے جو کارپوریٹ جنگ ہو گی اور اس کی زد میں ہمسایہ ملک پاکستان بھی آئے گا۔

    وہ اپنے ایک ساتھی، ریٹائرڈ فوجی افسر کاشف صدیقی (شان) کے ساتھ اس سازش کو ختم کرنے کا منصوبہ بناتا ہے جس پر عمل کرنے کے لیے ان کے پاس صرف 21 گھنٹے ہیں۔ شاید اسی لیے فلم کا نام آپریشن ٹونٹی ون یا 021 رکھا گیا ہے۔
    جامی کے مطابق: ’اب یہ ایک مکمل ایکشن فلم ہے جو پاکستان اور افغانستان کے پس منظر میں کارپوریٹ جاسوسی پر مبنی ہے۔

    فلم ملٹی لنگول یا کثیر زبانی ہے۔ اس میں اردو، انگریزی، دری اور پشتو مکالمے بھی ہیں۔ یقیناً جب اسے عالمی مارکیٹ کے لیے ریلیز کیا جائے گا تو انگریزی سب ٹائٹل کا طریقہ استعمال کیا جائے گا۔

    اگر میں غلط نہیں، تو کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں سینیما کے اس نئے دور کی ابتدا ’خدا کے لیے‘ سے ہوتی ہے۔ اس کے بعد ’بول،‘ ’جوش،‘ ’زندہ بھاگ‘ اور ’میں ہوں شاہد آفریدی‘ بنانے والوں نے اپنی اپنی طرح کچھ کچھ الگ کرنے کی کوششیں کی۔

    پاکستانی فلم صنعت سے قریبی تعلق اور اس کی اونچ نیچ پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’وار‘ کی آمد سے پاکستانی فلمی صنعت کی نبض میں زندگی کے آثار کی کچھ امیدیں ضرور بندھیں لیکن اپنے وجود کے لیے ہالی وڈ اور بالی وڈ فلموں پر سنیما ہاؤسز کے 
    انحصار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    بلوچستان، کراچی اور لاہور کے علاوہ افغان سرحد پر بھی فلمائی جانے والی فلم ’آپریشن 
    021‘ فلم ’وار‘ سے پیدا ہونی امیدوں کو اور آگے کہاں تک لے جاتی ہے، اس کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا۔

    یہ پہلی پاکستانی فلم ہے جو ڈولبی پر ہے۔ اسی سے فلم دیکھنے والوں کو پہلا اور واضح فرق محسوس ہو گا۔

    فلم کے پہلے سات منٹ دیکھنے کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ فلم کی سنیماٹو گرافی اگر ہالی وڈ کی اوسط فلموں سے عمدہ نہیں تو کم بھی نہیں۔ یعنی معیاری ہونے کی عالمی تقاضوں کو پورا کرتی ہے۔


    فلم کے پروڈیوسرز زیبا بختیار اور اذان سمیع خان، ڈائریکٹر جامی اور سمر نکس، مصنفیں اذان، جامی، سمر نکس اور جو ٹاؤن۔ سنیما ٹو گرافی مو اعظمی اور موسیقی الفانسو گونزالز اگیولر کی مرتب کی ہوئی ہے۔

    BBC Urdu (23-9-2014) Urdu Article 

    No comments:

    Post a Comment